Monday, June 30, 2025

Top 5 This Week

Related Posts

ALLama IQbaL FALSAFI SHAIR:

Here is a complete and detailed biography of Allama Muhammad Iqbal, the national poet of Pakistan, known as “Shair-e-Mashriq” (Poet of the East). This long story includes his early life, education, poetry, philosophy, political contributions, and legacy.


🌟 Allama Muhammad Iqbal – Full Life Story

🧒 Early Life:

Full Name: Muhammad Iqbal

Date of Birth: 9 November 1877

Place of Birth: Sialkot, Punjab (then British India, now Pakistan)

Father’s Name: Sheikh Noor Muhammad (a devout Muslim, tailor by profession)

Mother’s Name: Imam Bibi (a kind and religious woman)

Iqbal belonged to a Kashmiri Brahmin family that had embraced Islam. From a young age, he showed a deep interest in religion, literature, and philosophy.


📘 Education:

🏠 Primary Education:

Started in Sialkot, where he studied Quran, Arabic, and Persian under Syed Mir Hassan (a scholar and teacher who greatly influenced him).

🎓 Higher Education:

Murray College, Sialkot – Passed Intermediate.

Government College, Lahore – Graduated with honors in Philosophy.

Won a medal for his Persian poetry.

Became a disciple of Sir Thomas Arnold, who inspired him to study in the West.

🎓 Studies in Europe:

Cambridge University (England) – Studied Philosophy.

University of Munich (Germany) – Completed PhD in Philosophy.

Thesis: “The Development of Metaphysics in Persia”

Bar at Law – Qualified as a lawyer in London.


✍️ Poetry and Philosophy:

Iqbal’s poetry was a blend of spirituality, philosophy, and a call to action for the Muslims of the subcontinent.

📜 Famous Poetry Books:

Bang-e-Dra (Call of the Marching Bell)

Bal-e-Jibril (Gabriel’s Wing)

Asrar-e-Khudi (Secrets of the Self)

Rumuz-e-Bekhudi (The Secrets of Selflessness)

Payam-e-Mashriq (Message of the East)

Zarb-e-Kalim (The Blow of Moses)

Armughan-e-Hijaz (The Gift of Hijaz)

His poetry was mostly in Persian and Urdu, addressing:

Islamic revival

Khudi (selfhood/self-respect)

Unity of Muslims (Pan-Islamism)

Spiritual and cultural awakening


🗣️ Philosophy and Ideas:

Iqbal was not just a poet but a philosopher of high intellectual rank. His key ideas:

Khudi (Self): Develop your inner strength and identity.

Islamic Renaissance: He believed Islam had the power to guide humanity spiritually.

Critique of Materialism: He criticized Western materialism and colonialism.

Pan-Islamism: Unity of the Muslim Ummah.

Iqbal’s Dream: Called for a separate homeland for Indian Muslims.


🏛️ Political Life:

Joined All India Muslim League in the 1930s.

Delivered the Allahabad Address in 1930, where he clearly proposed:

“I would like to see the Punjab, North-West Frontier Province, Sind and Baluchistan amalgamated into a single state…”

This was the first clear vision of an independent Muslim state in South Asia – the ideological foundation of Pakistan.

Though he did not live to see Pakistan become a reality, Muhammad Ali Jinnah (Quaid-e-Azam) respected him deeply and considered him the spiritual father of Pakistan.


🕌 Religious Views:

Deeply influenced by Quran and Islamic teachings.

Rejected blind imitation (taqleed) and called for ijtihad (independent reasoning).

Advocated a dynamic and progressive interpretation of Islam.

Great admirer of Rumi, the Persian Sufi poet and spiritual guide.


💔 Death and Legacy:

Date of Death: 21 April 1938

Place: Lahore, Punjab (now in Pakistan)

Burial: Near Badshahi Mosque, Lahore

He died before Pakistan was created in 1947, but his vision inspired generations.


🏅 Titles and Honors:

Shair-e-Mashriq (Poet of the East)

Mufakkir-e-Pakistan (Thinker of Pakistan)

Hakeem-ul-Ummat (The Sage of the Ummah)

National Poet of Pakistan


🏛️ Legacy in Pakistan:

His poetry is taught in schools and universities.

Iqbal Day (9 November) is observed …

  • ALLAMA IQBAL IN URDU STORY:

یقیناً! یہاں علامہ محمد اقبال کی زندگی پر ایک طویل اور دلچسپ اردو کہانی پیش کی جا رہی ہے، جو اُن کی زندگی، سوچ اور خدمات کو اجاگر کرتی ہے:


علامہ اقبال کی کہانی — ایک خواب دیکھنے والے کی داستان

ابتداء

ایک وقت کی بات ہے، سیالکوٹ کے ایک معمولی مگر تعلیم یافتہ گھرانے میں ایک بچہ پیدا ہوا، جسے دنیا “محمد اقبال” کے نام سے جانتی ہے۔ یہ 9 نومبر 1877ء کا دن تھا۔ اُس بچے کی آنکھوں میں ایک خاص چمک تھی، جیسے وہ دنیا کو ایک نئی راہ دکھانے آیا ہو۔ بچپن ہی سے وہ نہایت ذہین، حساس اور غور و فکر کرنے والا تھا۔ اس کا دل کتابوں میں لگتا اور دماغ سوالوں میں الجھا رہتا۔

تعلیم کا سفر

اقبال نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں حاصل کی۔ اُن کے استاد مولوی میر حسن نے اُن کی قابلیت کو پہچان لیا۔ مولوی صاحب نے اقبال میں عشقِ رسول ﷺ، ادب، زبان، اور فلسفہ کی چنگاری روشن کی۔

پھر اقبال لاہور چلے گئے، جہاں انہوں نے گورنمنٹ کالج سے فلسفہ میں ماسٹرز کیا اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ لاہور کی گلیاں، دربارِ حضرت علی ہجویری، اور وہاں کا علمی ماحول اقبال کے خیالات کو جِلا بخشنے لگا۔

یورپ کا سفر

1905ء میں اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے یورپ روانہ ہوئے۔ جرمنی کی یونیورسٹی سے انہوں نے فلسفہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، اور انگلینڈ میں بار ایٹ لا بھی کیا۔ مگر مغرب کی چمک دمک، آزادی، سائنس اور ترقی کو قریب سے دیکھنے کے باوجود اُن کا دل ہمیشہ مشرق کے مسلمانوں کے لیے تڑپتا رہا۔

انہوں نے وہاں رہ کر یہ سمجھا کہ مغرب نے مادیت کو اپنا خدا بنا لیا ہے، اور روحانی اقدار سے دُور ہو چکا ہے۔ وہ جان گئے کہ مسلمانوں کی اصل طاقت اُن کا دین، اُن کا عشق، اور اُن کی روحانی عظمت ہے۔

شاعرِ مشرق کی بیداری کی پکار

جب اقبال واپس ہندوستان آئے تو اُنہوں نے شاعری کے ذریعے قوم کو جگانے کا بیڑا اُٹھایا۔ اُن کی شاعری صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں تھی، بلکہ ایک انقلابی پیغام تھا:

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے

اقبال نے مسلمانوں کو اُن کی عظمتِ رفتہ یاد دلائی۔ اُنہوں نے یاد دلایا کہ مسلمان کبھی علم و حکمت کے امام تھے، اور آج وہ غفلت اور غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔

خوابِ پاکستان

1930 میں علامہ اقبال نے آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ایک الگ قوم ہیں، اُن کا دین، ثقافت، تاریخ، تہذیب سب مختلف ہے۔ وہ چاہتے تھے کہ مسلمانوں کو آزادی ملے تاکہ وہ اسلام کے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں۔

یہی تصور آگے جا کر پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ محمد علی جناح نے بھی بارہا کہا:

“اقبال ہی وہ شخص تھے جنہوں نے مجھے جگایا، مجھے راستہ دکھایا۔”

آخری ایام

علامہ اقبال کی زندگی کا آخری دور بیماری میں گزرا، مگر اُن کی روحانی آنکھ روشن رہی۔ وہ لاہور میں مقیم تھے اور شعر و فکر میں مصروف رہے۔ اُن کا کلام “بانگِ درا”، “بالِ جبریل”، “ضربِ کلیم” اور “ارمغانِ حجاز” میں موجود ہے، جو آج بھی ہر مسلمان کے دل کو گرماتا ہے۔

21 اپریل 1938ء کو وہ دنیا سے رخصت ہو گئے۔ اُن کا مزار بادشاہی مسجد کے پہلو میں ہے، جہاں روزانہ ہزاروں لوگ اُنہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔


نتیجہ

اقبال صرف ایک شاعر نہ تھے، وہ ایک مفکر، فلسفی، رہنما اور خواب دیکھنے والے انسان تھے۔ اُنہوں نے نہ صرف خواب دیکھا، بلکہ اُس کی تعبیر کا راستہ بھی دکھایا۔ وہ آج بھی زندہ ہیں — اپنی شاعری، اپنے خیالات، اور اُس پاکستان میں جس کی بنیاد اُنہوں نے رکھی۔

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں


اگر آپ چاہیں تو میں اسی کہانی کو کہانی نما طرز میں بچوں کے لیے یا جدید اسلوب میں بھی لکھ سکتا ہوں۔

  • ALLAMA IQBAL KI MASHHOOR SHAYRI:

Allama Muhammad Iqbal, Pakistan ke mufakkir-e-azam aur shair-e-mashriq thay. Unhon ne Urdu aur Farsi mein bht si mashhoor kitaabein aur nazmein likhin. Neeche Allama Iqbal ki mashhoor shayari aur kitaabein ka zikr kiya gaya hai:


🌟 Mashhoor Shayari (Nazmein & Ashaar)

  1. Lab Pe Aati Hai Dua Ban Ke Tamanna Meri

یہ دعا بچّوں کے لیے مشہور ہے:
“لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری”

  1. Tulu-e-Islam

“یقین، محکم، عمل، پیہم، محبت فاتح عالم
جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں”

  1. Shikwa & Jawab-e-Shikwa

Shikwa mein Allah se gila, aur jawab mein usi ka jawab:
“خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے”

  1. Sitaron Se Aage Jahan Aur Bhi Hain

“ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں”

  1. Tarana-e-Milli

“چین و عرب ہمارا، ہندوستاں ہمارا
مسلم ہیں ہم، وطن ہے سارا جہاں ہمارا”


📚 Mashhoor Kitaabein

Urdu Mein:

  1. Bang-e-Dra (بانگِ درا) – Urdu nazmon ka pehla majmua
  2. Bal-e-Jibril (بالِ جبریل) – Falsafi aur roohani nazmein
  3. Zarb-e-Kalim (ضربِ کلیم) – Muslim duniya ke liye ek paighaam
  4. Armughan-e-Hijaz (ارمغانِ حجاز) – Urdu aur Farsi nazmein ka majmua

Farsi Mein:

  1. Asrar-e-Khudi (اسرارِ خودی) – Khudi ka falsafa (Selfhood)
  2. Rumooz-e-Bekhudi (رموزِ بے خودی) – Muslim ummat ka falsafa
  3. Payam-e-Mashriq (پیامِ مشرق) – Mashriq ka paighaam maghrib ke liye
  4. Javed Nama (جاوید نامہ) – Ek roohani safar

  • ALLAMA IQBAL KI FAVORIATE BOOK :

Allama Iqbal ki pasandida (favorite) kitab “Mathnavi-e-Rumi” thi, jo Maulana Jalaluddin Rumi ki mashhoor Farsi nazm hai.

Tafseel:

Mathnavi-e-Rumi ne Allama Iqbal ki soch, falsafa aur tasawwuf par gehra asar dala.

Iqbal ne Rumi ko apna “Murshid” (روحانی رہنما) kaha hai.

Unho ne Rumi ke asraat ko apni Urdu aur Farsi shairi mein bhi zahir kiya hai.

Iqbal ne apni kai kitaboon mein Rumi ka zikr kiya hai, jaise:

“Payam-e-Mashriq”

“Javid Nama” (ismein to Rumi un ke rehnuma ke tor par safar mein saath hotay hain)

  • ALLAMA IQBAL KI URDU K SHARY:

یناً! یہاں علامہ اقبالؒ کی چند مشہور اور معروف اردو شاعری کے اشعار پیش کیے جا رہے ہیں:


  1. خودی کا سرِ نہاں

خُدی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خُدا بندے سے خود پوچھے، بتا، تیری رضا کیا ہے


  1. شکوہ (بانگِ درا سے)

دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران اب تک
ہے کہیں ایسا مسلماں، ہے کہیں ایسی زباں اب تک؟


  1. جوابِ شکوہ (بانگِ درا سے)

تھیں تو آبا وہ تمہارے ہی، مگر تم کیا ہو؟
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردا ہو!


  1. لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری (بچوں کی مشہور نظم)

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اُجالا ہو جائے


  1. پرندے کی فریاد

آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زمانا
وہ باغ کی بہاریں، وہ سب کا چہچہانا
آزادیِ فضا میں، خوابیدہ بادبانی
کہتا ہے دل کہ میرا پنجرہ توڑ دے کوئی


اگر آپ کسی خاص موضوع (مثلاً: خودی، اسلام، نوجوان، وطن) پر علامہ اقبال کی شاعری چاہتے ہیں تو بتائیں، میں وہ بھی فراہم کر سکتا ہوں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Popular Articles